میں
تقریباً چھ مہینے پہلے اپنے بڑے بچوں کے زور دینے پر نارانون آئی کیونکہ وہ میری
صحت اور بہبود کے حوالے سے فکر مند تھے۔ انہوں نے میری ضرورت کو بھانپ لیا تھا کہ
مجھے اپنے لئے مدد کی ضرورت ہے۔ میں اس وقت یقیناً ان کی رائے سے متفق نہ تھی۔ آخر
میں گزشتہ سولہ سالوں سے کاروبار ٹھیک سے سنبھال نہیں رہی تھی اور کیا میں نشئی کی
طرف سے کیے جانے والے نقصانات کو قابو نہیں کررہی تھی؟
کیا
میں نے کبھی غلطی کی؟ میرے سب سے بڑے بیٹے نے کہا کہ اگر میں فون کرکے منشیات سے
متعلق کسی گروپ کا پتا کروں گی تو وہ میرے ساتھ میٹنگ میں جائے گا۔ اس طرح
میں نارانون گروپ میں شامل ہوگئی۔
یہ
میری زندگی کا سب سے عقلمندانہ فیصلہ تھا۔ اپنی پہلی میٹنگ میں جانے کے بعد اور
دوسروں کی کہانیاں سُننے کے بعد مجھے فوراً ہی احساس ہوگیا کہ میں اپنے دوستوں اور
خاندان کے لوگوں کے درمیان موجود ہوں۔ جو مجھ پر بیت رہی ہوتی ہے اس کو نارانون خاندان کے لوگ اس طرح سمجھتے ہیں جس طرح کوئی اور نہیں سمجھ سکتا۔
اس
شام کا موضوع لاتعلقی اختیار کرنے کی اہمیت پر تھا جسے سُننے کی مجھے ضرورت تھی۔
نارانون خاندان کی بات سُننے کے بعد مجھے سمجھ آگیا کہ میرا اپنا خاندان مجھے کیا
بتانا چاہ رہا تھا۔
مجھے
بھی بحالی کی
اتنی اشد ضرورت تھی جتنی میرے ادھیڑ عمر بیٹے کو تھی۔ میں پہلی میٹنگ سے بہت سکون اور ذمہ داری سے
آزادی کے احساس کے ساتھ اٹھ کر آئی۔ میں اپنے آپ کو بوجھ سے آزاد کرنے کی اجازت کے ساتھ اس میٹنگ سے باہر
آئی۔
آج
کی سوچ:
میں
یہ تنہا نہیں کر سکتی۔ مجھے
دوسروں کی مدد کی ضرورت ہے۔ صرف آج کیلئے میں یہ مدد تلاش کروں گی؛ میں
اپنے پروگرام پر عمل کروں گی اور وہ بوجھ جو میرے اُٹھانے کا نہیں ہے اُسے اُتار پھینکوں گی۔